رمضان کا احترام


نوے کی دہائی جمعے کا دن تھا۔ نماز کے بعد مسجد سے باہر نکل رہا تھا کہ مسجد کے دروازے پر ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ کچھ لوگ کسی بدعتی کی ٹھکائی کررہے تھے۔ تب تک صرف ٹھکائی وغیرہ تک بات چلتی تھی۔ جلانے ، گھسیٹنے، اور لاش کے مثلہ کر دینے کی "حرمت" ابھی امت پر واضح نہیں ہوئی تھی۔ میں نے ایک دو احباب سے قصہ پوچھا تو پتہ چلا کہ کوئی نماز کا فرق ہے۔ شائد آمین اونچی نیچی ہوگئی، یا ہاتھ زرا چند انچ کے فاصلے پر بندھ گئے۔ 
۔
میں نے ایک صاحب جن کے باچھوں سے کف نکل رہا تھا کو اپنے بازوؤں میں دوستانہ دبوچا، اور محبت سے کہا، یارا ! کیا جھگڑا ہے؟ تم نے بھی جمعہ پڑھا، اس نے بھی جمعہ پڑھا۔ تم بھی جنت میں جاؤ گے، وہ بھی جنت میں جائے گا۔ لڑائی کس بات کی؟ اس پر وہ صاحب اور بھڑکے اور میری طرف دیکھ کر بولے، کیسے ؟ وہ کیسے جنت میں جائے گا؟ ؟ وہ جنت میں جائے گا تو پھر جہنم میں کون ٭٭٭٭ جائے گا؟؟ یہاں ٭٭٭٭ کی جگہ وہ الفاظ ڈال لیں جو آپ کی گلی کا بدمعاش دیتا ہے۔
۔
تب ، اس دن، مجھ پر انکشاف ہوا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ نماز روزہ اس لیے نہیں کرتے کہ وہ جنت میں جا سکیں، بلکہ وہ اس لیے کرتے ہیں تاکہ وہ دوسروں کو جہنم میں بھیج سکیں۔ ان کو جہنم میں جلتے دیکھنے کی خواہش انکے دل میں اپنی جنتوں کے مزے لینے کی خواہش سے بڑھ جاتی ہے۔ 
۔
ہم روزہ بھی شائد اس لیے نہیں رکھتے کہ ہم اپنے رب کو راضی کرنے کے اپنے آپ کو حلال چیزوں سے روک رہے ہیں۔ اور حرام چیزوں سے مزید بچ رہے ہیں۔ بلکہ ہم اس لیے بھوکے رہتے ہیں کہ یہ جانچ سکیں کہ کون مشٹنڈہ سر عام کھا پی کر احترام رمضان نہیں کر رہا۔ کون ہے جو ہمارے روزے کے احترام میں اپنا کھانا پینا ترک نہیں کر رہا۔ کون ہے جو سرعام پانی کا گلاس پی رہا ہے، یا رمضان میں کسی بھی وجہ سے روزہ نہ ہونے کی وجہ سے کھانا کھا رہا ہے۔
۔
ہم مذہب کو اپنے تزکیے اور آخرت کی بخشش کے لیے نہیں بلکہ دنیا میں دوسروں کے اعمال پر تنقید، اور موقع ملے تو تشدد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسی کا اجر بھی (انشااللہ) ملے گا۔ دس دنیا ستر آخرت۔
لیبلز:

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget