ویسے تو ان کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن چند یہاں ذکر کئے جاتے ہیں:
1۔ کالا جادو 2۔ ایم کے الٹرا 3۔ مائیکرو چپس 4۔ شارٹ ویژن 5۔ بیک ٹریکنگ
1۔ کالا جادو : یہودی اس میں سب سے ماہر ہیں۔ جس کا ظاہر و باطن جتنا پلید اور گندہ ہو گا اتنا وہ ماہر جادو گر ہوگا۔ اور سب سے بڑی گندگی توہین ہے اللہ کی، انبیاء کی، امہات المومنین کی، صحابیات و صحابہ کی۔
یہ کالا جادو دنیا بھر میں نشر (broadcast) ہوتا یعنی پھیلایا جاتا ہے اور جہاں جہاں اس کے وصول کنندہ ہوتے ہیں وہاں سے مزید آگے استعمال ہوتا ہے۔ جیسے موبائل کی سم یا ریڈیو سیٹ کام کرتا ہے۔ کالے جادو کے وصول کنندہ خاص نشانات ہوتے ہیں مثلا” والٹ ڈزنی کے کارٹون فگرز، بچوں کے لئے ہیری پوٹر، مکی ماؤس، سپر مین، بیٹ مین، سپائیڈر مین وغیرہ بچیوں کے لئے باربی، سنڈریلا، ایلسا (فروزن) وغیرہ، تکونیں، ایک آنکھ، ایکس X کا نشان، پائرامیڈ، کچھ ہندسے مثلا” 666، 322 وغیرہ
جہاں جہاں ان کی تصاویر ہوں گے وہاں وہاں کالے جادو کے اثرات ہوں گے؛ والدین اور بڑوں کی نافرمانی، غصہ، تشدد، عدم برداشت، ٹینشن، خود پسندی اور "میں” آئے گی۔
2۔ ایم کے الٹرا : یہ انگریزی میں MK Ultra کہلاتا ہے یعنی ایم سے مائنڈ، کے (جرمن) سے کنٹرول اور الٹرا۔ امریکی اور دیگر ممالک کی سیکرٹ ایجنسیوں نے دنیا کی بڑی یورنیورسٹیز کے سائنسدانوں، ماہرینِ نفسیات اور ڈاکٹرز سے مل کر انسانی دماغ کو قابو کرنے کے طریقے ایجاد کئے تھے۔ یہ کئی طرح کی سائیکلوجیکل ٹیکنیکس سے مل کر بنے ہوتے ہیں۔ اس کا شکار شخص اپنے قابو میں نہیں ہوتا۔ بلکہ ایک روبوٹ کی طرح کام کرتا ہے اور دور بیٹھے لوگ ریموٹ سے اسے استعمال کرتے ہیں۔
کالا جادو اور ایم کے الٹرا کی مشترکہ مثال: سعودی عرب کے سب سے دلیر بادشاہ شاہ فیصل شہید کا قاتل ان کا اپنا بھتیجا تھا۔ یہ بیرون ملک پڑھنے گیا اور ایک دجال یا شیطان کی پیروکار لڑکی کے جال میں پھنس گیا۔ اس نے اپنے حسن اور جھوٹی محبت کے علاوہ یہ دونوں طریقے اس پر چلائے اور شرط رکھی کہ اپنے چچا کو قتل کرنا ہو گا۔ بھتیجا قتل کے وقت مدہوشی کی سی کیفیت میں تھا۔
3۔ مائیکرو چپس : انسانوں یا چیزوں میں نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے انتہائی چھوٹی چپس لگا دی جاتی ہیں جن کا علم نہیں ہونے دیا جاتا۔ ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں میں غیر محسوس طریقے سے یعنی کسی اور آپریشن کے دوران جسم کے اندر کہیں لگا دی جاتی ہیں۔ یہ چپس ہائی فریکوئنسی مائکرو بیمز خارج کرتی ہیں اور اپنے کیرئیر پر سگنلز کے ذریعے آہستہ آہستہ اثر انداز ہوتی ہیں بالآخر خودکشی، مارکیٹ میں فائرنگ اور کسی بھی قسم کے کام کروا سکتی ہیں۔ اس میں مصنوعی دماغی سگنلز اور مصنوعی یاداشت۔ مثلا” EDOM (Electronic Dissolution of Memory) جس میں انسان کی یاداشت کو دور فاصلے سے ہی کنٹرول یا ختم کر دیا جاتا ہے۔
4۔ شارٹ ویژن : کئی قسم کی سکرینز خصوصا” ٹیلی ویژن اور سمارٹ فون کے ذریعے دیکھی جانے والی ویڈیوز میں یہ استعمال کی جاتی ہیں۔ ایک عام ویڈیو میں فی سیکنڈ 45 ساکن فریمز یا تصاویر ہوتی ہیں۔ ان میں سے صرف ایک فریم میں اپنے مطلب کی چیز بار بار دکھا کر انسانی لاشعور سے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔ یہ تصاویر کیوں کہ انتہائی تیزی سے گزر جاتی ہیں لہذا آنکھ سے دیکھ کر سمجھ نہیں آ پاتی لیکن لاشعور میں یہ عکس اچھی طرح پہنچتے ہیں۔ اشتہارات حتی کہ انتخابات کے حوالے سے بھی کامیاب تجربات ہو چکے ہیں۔ عوام اور خصوصا” بچوں کو فاسٹ فوڈ کا "نشہ” بھی اس کے ذریعے لگایا جاتا ہے۔
5۔ بیک ٹریکنگ : موسیقی کو قرآن پاک اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان کی آواز قرار دیا ہے۔ دماغ کو کنٹرول کرنے کی اس ٹیکنیک میں موسیقی کے اندر مزید شیطانی پیغامات اور آوازیں ملا دی جاتی ہیں۔ عام طور پر یہ اس طرح کے جملے ہوتے ہیں: "میں شیطان سے محبت کرتا ہوں”، "مجھے اپنے ماں باپ سے نفرت ہے”، "میں devil ہوں” یا "Devil میرا یار” وغیرہ۔ یہ پیغامات کیوں کہ خاص سنائی نہ دینے والی فریکوئنسی میں ہوتے ہیں لہذا کان تو نہیں سُن پاتے لیکن لاشعور میں اچھی طرح پہنچتے ہیں۔ اکثر چیزوں کے بیک گراونڈ میوزک میں یہ پائی جاتی ہے خصوصا” کارٹونز اور ویڈیو گیمز میں۔ کئی مثالیں ہیں کہ لوگوں نے قتل و غارت کیا اور ثابت ہوا کہ یہ کسی بینڈ کے بیک ٹریک کئے ہوئے گانوں کو سننے کی وجہ سے ہوا۔ بعض موقعوں پر امریکی عدالتوں نے قاتل کے ساتھ گانا بنانے والے بینڈ کو بھی سزا سنائی۔
نوٹ: یاد رہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ ریسرچ یہودیوں نے کی ہے۔ اور وہ بھی بچوں پر۔ اور بچوں کے بھی تحت الشعور اور لاشعور پر۔ لہذا سب سے زیادہ بچوں کی حفاظت کی ضرورت ہے۔فلسطینی تنظیم حماس کے بانی شیخ احمد یسین فرماتے تھے: "ہماری یہود سے جنگ ہمارے بچوں پر ہے۔ یا تو وہ ہمارے بچوں کو اپنے رنگ میں رنگ لیں گے یا پھر ہمارے بچے بڑے ہو کر ان سے بدلہ لیں گے
ایک تبصرہ شائع کریں