کل رات گیارہ بجے کے قریب ڈرائیور اور ایک ملازم ٹریکٹر ٹرالی پر گیارہ ڈرم ڈیزل اور دو ڈرم پانی لے کر حاصل پور سے عازم گاوں ہوئے ۔۔۔ راستے میں پٹرولنگ پولیس قائم پور چوکی کے شیر جوان نائٹ شفٹ انچارج مدثر نے ٹریکٹر روک کر ڈرائیور اور ملازم سے چائے پانی کی درخواست کی۔
ان دونوں ناہنجاروں نے وہ درخواست بوجہ خالی جیب ریجیکٹ کردی بالکل ویسے ہی جیسے میری ہر ان بوکس کی گئی کوشش کو لڑکیاں ریجیکٹ کر دیتی ہیں۔ ان پولیس والوں کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ جن سے پیسے مانگ رہے ہیں وہ خود امب کے ملازم ہیں۔
خیر اس شفٹ انچارج صاحب نے اس درخواست کی ریجیکشن کا برا مناتے ہوئے رات ساڑھے گیارہ بجے کے قریب پرچہ درج کرکے ڈرائیور کو حوالات میں بند اور ٹریکٹر ٹرالی بمع مولانا ڈیزل تھانہ قائم پور ضلع بہاولپور میں بند کرکے ملازموں کے موبائل بھی بند کروا کر منشی تھانہ کے پاس جمع کروا دئیے۔
ادھر امب صاحب ساری رات تارے گنتے اور گیدڑ بھگاتے رہے ۔۔۔ دل میں عجیب عجیب وسوسے آتے رہے کہ ٹریکٹر چل تو پڑی تھی ہنوز منزل مقصود پر نہ پہنچی۔۔۔ بالآخر رات دو بجے ڈرائیور نے بذریعہ منشی ساری واردات کی اطلاع پہنچائی کہ آج چن ماہی کے مہمان بن گئے ہیں۔
صبح تھانے پہنچے تو پتہ چلا ناہنجار ٹریکٹر پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس کی ایک آنکھ بند تھی۔۔۔ ہمیں حیرت کا جھٹکا لگا کہ لائٹیں تو جل رہی ہیں مگر سرکار کا لکھا کون ٹال سکتا ہے۔ پانی کے ڈرموں کو ایف آئی آر میں کیمیکل لکھا اور پکارا جا چکا تھا۔ اور ٹرالی میں گرے پانی کو ڈیزل لیکیج بنا کر تگڑی ایف آئی ار درج کی جا چکی تھی۔
سارا دن کی مارا ماری کے بعد ڈرائیور کی ضمانت اور ناہنجار ٹریکٹر ٹرالی کی سپرداری کا مرحلہ طے کیا گیا۔ پانچ ہزار وکیل کی فیس، ایک ہزار روپیہ تھانہ منشی کی فیس اور ایک ہزار روپیہ نکے تھانیدار عبدالرزاق کے بچوں کے فروٹ کے لیے اور تقریبا دو ہزار روپے عدالتی اخراجات کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں۔
کہ اس پولیس سے جان بچانے والے مشن کے چار اہم اور مسلمہ اصول ہیں جومندرجہ ذیل ہیں۔
کہ اس پولیس سے جان بچانے والے مشن کے چار اہم اور مسلمہ اصول ہیں جومندرجہ ذیل ہیں۔
- پولیس والا جس مرضی وردی میں ہو۔۔۔ ہوتا خرامی ہے۔۔۔۔
- ہمیشہ ڈرائیور کی جیب میں 100 روپیہ موجود ہونا چاہیے ۔۔۔
- ڈیزل بےغیرت ہر جگہ ذلیل کرواتا ہے۔۔۔
- زمیندار کو اب عزت کے ساتھ خود کشی کر لینی چاہیے۔۔۔
ایک تبصرہ شائع کریں