چلبلی سی میں رابعہ بخاری ✍️ چوتھا حصہ

کچھ ہی دیر میں مکینک اس جگہ پر پہنچ گیا۔ دونوں اپنی اپنی ہی گاڑیوں میں بیٹھے انتظار کررہے تھے۔
مکینک کو دیکھ کر احمر فورا گاڑی سے باہر نکل آیا۔
شکر ہے اب اس عذاب سے چھٹکارہ ملے گا مجھے۔ احمر نے مکینک کو دیکھا تو سکھ کا سانس لیتے ہوئے کہا۔
پریشے گاڑی میں انتظار کرتے کرتے سو گئی تھی۔
احمر نے مکینک کو دونوں گاڑیوں کا بتایا۔ اس نے دونوں کا معائنہ کیا۔
سر انکی گاڑی کا کافی نقصان ہوا ہے ٹائم لگے گا۔ آپکی گاڑی پیچھے سے ہی ڈیمیج ہوئی اس کا اتنا مسئلہ نہیں۔ آپ رات کو یہ کسی بھی ٹائم بھی گیراج میں پہنچا دینا میں پہلے آپکا کام ہی کر دونگا۔ مکینک نے معائنہ کرکے احمر کو تفصیل دیتے ہوئے کہا۔
اچھا تو اب اسکا کیا کرنا ہے؟ احمر ہمدان نے پریشے کی گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
سر آپ اسے یہی چھوڑ جائے میں گیراج سے گاڑی منگوا لیتا ہو۔ مکینک نے جواب دیتے ہوئے کہا۔
چلو بہتر ہے رکو دیتا ہو گاڑی کی چابی تمہیں اور جب یہ ٹھیک ہو جائے تو مجھے کال کر دینا۔ احمر نے کہا اور پریشے کی گاڑی کی طرف بڑھ گیا۔
ہیلو میڈم نکلو اپنے خوابوں کی دنیا سے۔ احمر نے گاڑی کا شیشہ بجاتے ہوئے کہا۔
لیکن پریشے بلکل بچوں کی طرح دونوں ٹانگیں اوپر کیے اور سیٹ کی پشت کے ساتھ سر لگائے خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی۔
بس یہ سوتے ہوئی ہی اچھی لگتی ہے ورنہ کسی جنگلی بلی سے کم نہیں یہ کون اسے اسطرح دیکھ کہ کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی لڑکی ہے جس نے میرے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ احمر نے پریشے کو دیکھتے ہوئے کہا۔
اٹھ جاؤ جنگلی بلی مجھے اور بھی بہت سے کام ہے۔ اب کی بار احمر نے زور دار طریقے سے شیشہ بجاتے ہوئے کہا۔
ہائے اللہ کیا ہو گیا کیا ہوگیا کہیں میں مرنے تو نہیں. لگی ہائے کہیں زلزلہ تو نہیں آگیا۔ پریشے نے زور دار آواز سنی اور گاڑی میں جھٹکا محسوس کیا تو گھبراتے ہوئے اٹھ بیٹھی۔
احمر نے پریشے کی حالت دیکھی تو زور دار قہقہ مارتا ہوا پیچھے کو ہوگیا۔
پریشے کو پہلے تو کچھ سمجھ نہ آیا لیکن پھر اپنے ہواس پر قابو کرتے ہوئے باہر نکلی اور احمر کے سامنے جا کر کھڑی ہوگئی۔
کیا مسئلہ ہے ہاں؟؟؟؟ پریشے نے کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
کچچ۔۔۔۔ کچچچھ نہیں۔ احمر اپنی ہنسی کو کنٹرول کرتے ہوئے بولا۔
پریشے نے احمر کی بےدھیانی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک پنچ پیٹ میں جھاڑ دیا۔
افففففففف لڑکی تم تو جنگلی بلی کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہو۔ احمر نے کڑاہتے ہوئے کہا۔
اب نکالو دانت بہت دانت نکلتے نہ۔ پریشے نے ایک اور پنچ مارنے کیلئے جیسے ہی ہاتھ اٹھایا تو احمر نے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اپنی طرف کھینچا اور پریشے کے ہاتھوں کو پیچھے سے پکڑ لیا۔
آئندہ ایسی غلطی بھی مت کرنا۔ احمر نے پریشے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
پریشے کی آنکھیں غصے سے لال ہورہی تھی۔
آپ گاڑی لے جائے چابی اسی میں ہی ہے میں اس جنگلی بلی کو پنجرے میں بند کرنے کیلئے لے کر جاتا ہو۔ احمر نے پریشے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
جنگلی کسے بولا۔ پریشے نے احمر کے پاؤں پر پاؤں مارنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کہا۔
اب کیا مطلب ہے تمہارا کہ ہر بار ہی تمہاری چال چلے گی۔ باز آؤ جنگلی بلی۔ احمر نے پریشے کے ہاتھوں کو چھوڑتے ہوئے کہا۔
میری گاڑی کہاں لے کر جارہے آپ؟ پریشے فورا اپنی گاڑی کی طرف مڑی۔
محترمہ یہ بہت زیادہ ڈیمیج ہوئی ہے اس لیے وہ لے کر جا رہا ہے آؤ میں تمہیں چھوڑ دیتا ہو پاگل خانے۔ احمر نے پاگل خانے کا لفظ منہ میں آہستگی سے بولا۔
میں تمہارے ساتھ۔ میں پریشے ساجد خان تمہارے ساتھ ۔ ہاہاہاہاہاہاہاہا پریشے نے کہا اور کھلکھلا کر ہنسنے لگی۔
میں نے کوئی جوک کیا ہے جو دانت نکال رہی۔ احمر کو تپ سی چڑھ گئی۔
چلنا ہے چلو ورنہ بیٹھی رہو یہاں ہہہہہہہہ میں کونسا مرا جا رہا۔ احمر نے کہا اور گاڑی میں بیٹھ گیا۔
ہائے اب میں کیسے جاؤ گی ۔ میرے پاس تو کھلے پیسے بھی نہیں جب سے میری زندگی میں آیا یہ تب سے پریشانیاں میری بہن بن گئی ہے۔ پریشے نے بڑبڑاتے ہوئے کہا۔
احمر اپنی گاڑی میں بیٹھا شیشے سے پریشے کی طرف دیکھ رہا تھا۔
پریشے دونوں بازوؤں کو باندھے احمر کی گاڑی طرف دیکھ رہی تھی۔
احمر نے بھی اب گاڑی کا ہارن بجانا شروع کر دیا۔
پہلے پریشے نے اگنور کیا لیکن مسلسل ہارن سن کر تنگ آ چکی تھی۔
آگے بڑھی اور احمر کے ساتھ آگے جا کر بیٹھ گئی۔
چلو اب۔۔۔۔۔ پریشے نے گڑاتے ہوئے کہا۔
احمر نے ہلکی سی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائی اور گاڑی سٹارٹ کردی۔
کھڑوس گھمنڈی جن۔ پریشے نے منہ میں بولا۔
کچھ کہا آپ نے میم جنگلی بلی۔ احمر ہمدان نے پریشے کی طرف بغیر دیکھے کہا۔
جی جی بلکل بھی نہیں آپ کو کھڑوس اور گھمنڈی جن نہیں کہا ۔ پریشے نے طنزیہ مسکراہٹ دیتے ہوئے کہا۔
احمر نے اسے گھورا تو پریشے نے دوسری طرف منہ کر لیا اور باہر کی طرف دیکھنے لگی۔
یہ بتاؤ تمہارا پاگل خانہ کہاں ہے جہاں صرف تم جیسے سوری تم تو اکیلی ہی عجیب جنگلی بلی ہو۔ کہاں ہے؟ احمر ہمدان نے طنزیہ کہا۔
جی جی جہاں آپکو رکھا جاتا نہ بلکل اس کے سامنے ۔ پریشے نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہوئے کہا۔
نہیں تو نہ بتاؤ اترو میری گاڑی سے پھر۔ احمر نے گاڑی روکی اور پریشے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
پریشے نے کاٹ کھانے کی نظروں سے احمر کو دیکھا جو کہ اطمینان سے مسکراہٹ سجائے پریشے کو دیکھ رہا تھا۔
خانز ہاؤس جانا مجھے ڈی ایچ اے بلاک B4۔ پریشے نے بے دھیانی سے بتایا۔
کیا؟؟؟؟؟ یہ نمونی میری کلونی میں رہتی ہے۔ احمر ہمدان نے حیرانگی سے پریشے کو دیکھتے ہوئے سوچا۔
کچھ ہی دیر میں احمر نے خانز ہاؤس کے سامنے اپنی گاڑی روکی۔
پریشے بے دھیانی سے گاڑی سے اتری تو احمر نے پیچھے سے آواز دیا۔
اوہ۔۔۔۔ میم شکریہ بھی کہنا چاہیے۔ احمر نے مسکراتے ہوئے کہا۔
منہ نہ توڑ دو میری گاڑی خراب کردی جو۔ ہہہہہہہہہہ پریشے یہ کہہ کر اندر کی طرف بڑھ گئی۔
ہاہاہاہاہاہاہاہاہا جنگلی بلی۔ احمر ہمدان نے کہا اور گاڑی چلا دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پریشے کو اندر کی طرف غصے میں آتے دیکھ کر شمائلہ بیگم نے اسے پیچھے سے آواز دی۔
کیا ہوا پریشے اتنے غصے میں کیوں اور اتنی جلدی بھی؟؟؟؟ 
پریشے تیزی سے اوپر کی طرف بڑھ گئی۔
اس لڑکی کو کیا ہوا ہے؟؟؟ شمائلہ بیگم پریشانی سے سوچتے ہوئے بولی۔
اور پریشے کی پیچھے چل پڑی۔
پریشے نے دروازہ بند کردیا اور واش روم کی طرف بڑھ گئی تاکہ اپنے غصے پر قابو کرسکے۔
پریشے بیٹا کیا ہوا بتاؤ مجھے۔ شمائلہ بیگم نے دو تین بار اس کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
پریشے نے منہ دھویا اور دروازہ کھول کر بیڈ پر بیٹھ گئی۔
کیا ہوا؟؟؟ شمائلہ بیگم پریشے کے پاس آ کر بیٹھ گئی۔
وہ ماما میری گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوگیا بس اس وجہ سے۔ پریشے نے آہستگی سے بولتے ہوئے بتایا۔
اللہ تم ٹھیک ہو نہ کچھ ہوا تو نہیں چوٹ تو نہیں. لگی۔ شمائلہ بیگم سن کر بہت پریشان ہوگئی اور پریشے کو دیکھنے لگی۔
نہیں ماما کچھ بھی نہیں ہوا گاڑی کو ہوا جس کی غلطی تھی وہ ٹھیک کروا کر دے گا۔ پریشے نے سر جھکاتے ہوئے کہا۔
منع کرتی ہو نہ کہ خود ڈرائیونگ نہ کیا کروں آج سے بند آئی سمجھ۔ شمائلہ بیگم نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا۔
ماما میری غلطی نہیں جس کی تھی اسے کہے اور پلیز پاپا کو نہ بتانا وہ پریشان ہونگے۔ پریشے نے التجائی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔
ہممم اچھا۔ کچھ کھانا ہے ۔ شمائلہ بیگم نے سر پر پیار کرتے ہوئے کہا۔
ہاں فریش جوس پلیز تھک گئی ہو آرام کرو گی۔ پریشے نے شمائلہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
اچھا ٹھیک میں بھیجتی ہو تم آرام کرو۔ شمائلہ بیگم نے کہا اور کمرے سے چلی گئی۔
پریشے الٹے منہ بیڈ پر لیٹ گئی اور احمر کے بارے میں سوچنے لگی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget