حد سے زیادہ بلکہ آؤٹ آف کنٹرول جنسی ہیجان کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

اس چیز کا تعلق ذہنی خیالات اور صحبت و سوسائٹی سے ہے۔ جیسے آپ کے ذہنی خیالات ہوں گے ویسے ہی احساسات کی غلامی میں آپ باندھ دیئے جائیں گے۔ ایک بار کشمیری مجاہدین کا احوال پڑھتے ہوئے ایک پاکستانی مجاہد کا انٹرویو پڑھا۔ اس انٹرویو میں اس مجاہد نے اپنی جہادی کاروائیوں کا خلاصہ بتاتے ہوئے اپنے جسم پر جہادی زخموں چوٹوں کے لگنے کی تفصیل بتائی کہ ۔۔۔

کہ ایک بار میں کشمیر گیا تو بازؤوں میں بھارتی آرمی کی گولی لگ گئی۔ واپس آیا علاج میں اسٹیل راڈ لگے۔ ٹھیک ہوا پھر کشمیر گیا۔ تو انڈین آرمی کی بچھائی گئی بارودی سرنگ پہ پاؤں آ گیا ٹخنے سے اوپر تک کے حصہ سے پاؤں بڑے متاثر ہوئے۔ واپس آیا علاج معالجہ کروایا اور پھر کشمیر چلا گیا۔ اس بار سینے پہ بھارتی برسٹ آ گیا۔ واپس آیا آپریشن ہوا علاج مکمل کرا کے پھر کشمیر چلا گیا۔ اس بار بھارتی آرمی کی گولیاں پیٹ میں لگیں۔ پیٹ کھل گیا اور انتڑیاں باہر آ گئیں۔ انہیں ہاتھوں سے اندر کیا۔ جیب میں ہم لوگ فرسٹ ایڈ کا ہلکا پھلکا سامان رکھا کرتے ہیں۔ آنت بیچ میں سے کٹ گئی۔وہاں پاس ہی بوتل پینے کا اسٹرا گرا ہوا تھا اسے آنت کے دونوں حصوں میں پرو کر جیب سے سوئی دھاگی نکال کے خود ہی آنت کو ٹانکا لگایا۔ پھر پیٹ کو اسی سوئی دھاگے سے بند کیا۔ جیب میں ڈکلوران انجیکشن تھا مگر سرنج نہیں تھی۔ انجیکشن توڑ کے پی لیا کہ جس سے اور زیادہ طبیعت بگڑ گئی۔ اور کسی طرح گھسٹتے گھساتے پاکستان آ گیا۔ یہاں سے اپریشن کرایا بڑی آنت کا ایک بڑا حصہ کاٹ کے مصنوعی انت پیوند کر دی گئی۔ تھیک ہوا تو دوبارہ چلا گیا۔ اس بار بھارتی بارودی سرنگیں اکٹھی کر کے ایک جگہ ڈھیر لگا لیا۔ اور ان مائنز کو بیٹری سے ڈس کنیکٹ کرتے ہوئے ایک مائن کا سرکٹ غلطی سے جوڑ بیٹھے۔ اور وہ پھٹ گئی ایک ساتھی شہید ہو گیا اور میں شدید زخمی ہو گیا۔ مجھے پاکستان پہنچایا گیا۔ جہرے اور ہاتھوں کا سارا گوشت اتر چکا تھا ڈاکٹرز نے کہا کہ ہاتھ کاٹنے پڑیں گے۔ لیکن میں نے بڑی کراہت کی حالت میں کہا کہ نہیں ہاتھوں کی انگلیوں کے آس پاس ان کا لٹکا ہوا قیمہ ہی لپیٹ کر پٹیاں لگا دو۔ ڈاکٹرز نے ایسا ہی کیا۔ اور پنڈلیوں سے گوشت کا کچھ حصہ لے کے چہرے کی پلاسٹک سرجری ہوئی۔ پھر بچ گیا۔ اور اب میں اپنے جہادی امیر محترم سے کہتا ہوں کہ مجھے پھر بھیجیں مگر امیر صاحب اب مقامی دعوتی ذمہ داری لگا دیتے ہیں اور کشمیر نہیں بھیجتے۔ میں سجدوں میں روتا ہوں کہ اے اللہ مجھ سے ایسا کیا گناہ سرزد ہو گیا کہ مجھے شہادت نہیں عطا کر رہا۔ مجھے قبول نہیں کر رہا۔

ایک جنون کا منظر یہ تھا کہ اللہ کو راضی کر کے جان تک وار دینے کا جذبہ زندہ رکھے ہوئے ہے جبکہ ایک ہیجان انگیز جنون کی داستان یہاں سوشل میڈیا پر بھی سننے کو مل رہی ہے۔ کہ جنسی ہیجانی جنون کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے۔

پہلا جنون قرآن و حدیث کے گہرے مطالعہ سے شوق شہادت کا جذبہ پیدا کیئے ہوئے تھا۔ جبکہ دوسرا جنون انباکس کی خرافات میں رات دن لتھڑے رہنے سے پیدا ہوا۔

یہاں پر موجود اکثریتی مردوں کی ذمہ داری خواتین کو پورن ویڈیوز پکچرز اور سیکس اسٹف بھیجنے کی سروسز انجام دینا ہے۔ جبکہ لڑکیوں کی ذمہ داری ان ویڈیوز کو خود پر طاری کر کے ہیجان میں مبتلا ہونے کی ہے۔

جب مرد و زن کی یہ دونوں جنسیں ہی اس قبیح کام میں مگن ہو جائیں تو جنسی ہیجان آؤٹ آف کنٹرول تو ہو گا ہی۔ مگر جو لوگ اس ہیجانی کیفیت سے عاجز آ چکے ہیں۔ ان کے لیئے اس کیفیت سے نکلنے اور جملہ مشکلات کے حل کا آزمودہ روحانی نسخہ میں یہاں تحریر کر رہی ہوں۔

سب سے پہلے آپ اپنے فون کو مسلمان کریں۔ فرینڈز لسٹ. میں سے دو طرفہ کچرہ پھیلاتے عناصر کو انفرینڈ ہی نہیں بلاک کر کے کِک آؤٹ کر دیں۔ اپنی گوگل سرچ ہسٹری اور پورن سائٹس کی بُک مارکس کو ڈیلیٹ کریں۔ اور موبائل گیلری میں سے عام ہیجان انگیز گانے فلمیں اور کلپس بھی ڈیلیٹ کر دیں۔ ایمو اور واٹس ایپ پر بھی ایسا ہی جھاڑو لگائیں۔

اب اس کے بعد خود احتسابی کے تحت اپنی نمازوں کی کیفیت کا جائزہ لیں۔ اگر صورتحال تشویشناک ہے تو ازالہ کریں۔ کہ نماز بے حیائی کے کاموں سے بچاتی ہے۔ وہ کیسے؟ وہ اس طرح کہ ہر نماز کی شرط وضو ہے۔ اور ہر نماز کے لیئے وضو کرنے سے ہی پاکیزگی برقرار رہے گی۔ برائی کا پارٹنر نہ ہونے پر خود انحصار سیکس کے نتیجہ میں ہر نماز کے لیئے غسل کرنا مشقت میں ڈالنے کا باعث ہے۔ لہٰذا نماز کے لیئے باوضو رہنے کی شرط آپ کا دھیان اس جانب نہیں جانے دے گی۔ لہٰذا ہر وقت پاکیزہ اور باوضو رہنے کی کوشش کریں۔ پھر گر آپ کا گھر میں علیٰحدہ روم ہے تو اس میں سونے رہنے کی بجائے سب گھر والوں کے بیچ سونے کا شعار بنا لیں۔

اللہ رب العزت نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو ایک منافق کے ذریعہ تہمت سے بری الذمہ قرار دینے کی آیات سورۃ النور میں نازل فرمائیں۔ اس کو میں سورۂ پاکیزگی بھی کہا کرتی ہوں۔ تو پانچ نمازوں میں سے کسی بھی ایک نماز کے بعد اس مکمل سورۂ مبارکہ کی تلاوت کو اپنا مستقل شعار بنا لیں۔ اور تلاوت مکمل کر کے اللہ سے ان لفظوں میں دعا کریں۔

یا اللہ جس طرح تو نے ہماری محترم ماں سیدہ عائشہ صدیقہ کی پاکیزگی کی سند اس سورۂ مبارکہ میں نازل فرمائی ہے، اسی طرح ہماری پاکیزگی کا باعث بھی اس سورۂ مبارکہ کو بنا دے۔ ہمارا ذہن بھی اس سورۂ مبارکہ کی تلاوت کی برکت سے پاک صاف کر دے، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

پھر تہجد کے وقت ممکن نہ ہو تو عشاء کی نماز کے بعد یا سہولت کے مطابق فجر اور عصر کے سوا کسی بھی نماز کے بعد آپ کے لیئے موزوں وقت مستقلاً آٹھ نوافل کا ایک عمل اپنا لیں۔ اس عمل سے نہ صرف آپ کی ماند پڑ چکی روحانی سوچیں نکھرنے لگیں گی۔ بلکہ آپ کو درپیش ہر اک حاجت و ضرورت مثلاً رشتہ من پسند جگہ پر، رشتہ میں رکاوٹ، کاروبار روزگار کے وسائل، دشمن سے تحفظ، معاشرہ میں نیک نامی کی خواہش وغیرہ ان شاءالله پوری ہونے لگیں گی۔

دو دو نوافل کی ترتیب کچھ یوں رکھیں: – پہلے دو نوافل اللہ کی حمد و ثناء کی نیت سے دوسرے دو نوافل اللہ کا شکر ادا کرنے کی نیت سے کہ اے اللہ تیرا شکر جو تو نے مجھے دنیا و مافیہا کی رغبتیں چھوڑ کر اپنے حضور کھڑا کیا۔

تیسرے دو نوافل اللہ سے استغفار کی نیت سے کہ اے اللہ تیرا گناہگار بندہ تیرے در پہ اپنی پچھلی زندگی کے گناہوں کی معافی مانگنے آ گیا ہے۔ تو اپنی شانِ کریمی و رحیمی سے معاف فرما دے، آمین یا رب العالمین

چوتھے دو نوافل اپنی اصل مراد کے لیئے کہ یا اللہ! مجھ گناہوں کی دلدل میں دھنس چکے بندے/ بندی کو اس گناہوں کی دلدل سے نکال لے۔ یا اللہ! مجھے اپنے پاک خزانوں سے کثیر برکت والی پاک معیشت عطا فرما۔ یا اللہ! مجھے نیک اور صالح جیون ساتھی عطا فرما، یا اللہ! مجھے حاسدین کے شر اور دشمنوں کی دشمنی سے محفوظ فرما، یا اللہ! گناہوں کی نحوست سے معاشرے میں کمتری کے مقام کو معاشرہ میں نیک نامی کے مرتبہ پر بدل دے، یا اللہ! میرے عزیز ترین فوت شدگان ماں باپ رشتہ داروں اور کل مسلمین و کل مسلمات کی مغفرت فرما، آمین ثم آمین یا رب العالمین

لیبلز:

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget