ماچس کی ڈبیا اور آپکا ایمان ۔ محمودفیاض

بندہ جب پولیس میں بھرتی ہوتا ہے تو اسکو چوروں ، ڈاکوؤں اور لٹیروں کا پیچھا کرنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ معاشرے میں امن و امان اسکی زمہ داری ہے ایسا سمجھایا جاتا ہے۔

اسی طرح فوج میں بھرتی کے بعد ملک دشمنوں سے لڑنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ اور ملکی سلامتی کے خلاف کام کرنے والوں کو پہچاننے، انکا پیچھا کرنے اور آخری دم تک لڑنے مرنے کا جذبہ بیدار کیا جاتا ہے۔

مذہب میں ؟

حقیقت میں تو مذہب انسان کے تزکیہ نفس اور خدا کی پہچان کے لیے اتارا گیا۔ خود کو اپنے اندر سے مضبوط کرنے کے لیے اور انسانیت کے لیے بھلائی والی زندگی گذارنے کی تعلیم دینے کے لیے اتارا گیا۔

کسی بھی مذہب کی اصلی تعلیمات کو پڑھیے تو ہر مذہب کے پیامبر نے انسانی نفس کے تزکیے، اور پھر معاشرے میں اپنی بہتر مثال سے اصلاح کی تبلیغ کی۔ جہاں کہیں جنگ و جدل کا موقع آیا بھی تو وہ آخری چارہ کار کے طور پر آیا۔

اگر آپ کو ایسا ہی ملے جیسا کتابوں کے بارے میں میں بتا رہا ہوں، تو اس سے ثابت ہوگا کہ حقیقی مذہبی تعلیم آپ کو پہلے اپنے تزکیہ نفس پر آمادہ کرتی ہے۔ اپنی برائیوں پر نظر رکھنے کی تلقین کرتی ہے۔ پھر معاشرے کے لیے بھلائی کے کاموں پر آمادہ کرتی ہے۔ اور سب سے آخر میں ایسے سماج دشمنوں کے لیے ہتھیار اٹھانے کے لیے کہتی ہے جس سے انسانیت کو خطرہ ہو۔

اب یہاں سوچنے کی بات ہے۔ اگر تو آپ کی مذہبی تعلیم آپ کو پہلے ہفتے مہینے ہی میں لڑنے مرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ آپ کا "استاد" آپ کو دوسرے تمام مسالک کے ساتھ الجھنے کا درس دے رہا ہے۔ آپ کو معاشرے میں موجود ایسے لوگوں کے خلاف اکسایا جا رہا ہے جن کے خیالات آپ سے ملتے جلتے نہیں ہیں۔ اور آپ کو ایسے لوگوں سے نفرت دلائی جا رہی ہے تو رک کر سوچیے۔ بار بار سوچیے۔

کہیں آپ مذہبی تعلیم کی آڑ میں کسی کی "فوج یا پولیس" میں بھرتی ہو کر اسکے ایجنڈے کے سپاہی تو نہیں بننے جارہے؟

ماچس کی ڈبیا پر بھی لکھا ہوتا ہے کہ ملتے جلتے ناموں سے دھوکہ مت کھائیے۔ اللہ اور اسکے رسولﷺ کے نام پر بھی دھوکہ دینے والے بیشمار ہیں، آپ کا ایمان ماچس کی ڈبیا سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔
لیبلز:

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget