مولانا سمیع الحق کے بارے میں پھیلایا گیا جھوٹا پروپگینڈا اور اس کا جواب


اسی سالہ بزرگ عالم دین اور محب وطن پاکستانی سیاستدان، مولانا سمیع الحق کو انتہائی سفاکی سے شہید کردیا گیا اور کچھ گشتی کے بچوں کو پھر بھی تسلی نہیں ہوئی اور انہوں نے جعلی تصاویر شئیر کرکے کہنا شروع کردیا کہ مولانا کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برامد ہوئیں۔

گل بخاری نامی تھکی ہوئی صحافی خاتون، کہ جو کبھی تنگئی ماہانہ ایام اور کبھی ناکافی نسوانی حسن کی وجہ سے ہمیشہ احساس کمتری کا شکار رہی، وہ تمام تر صحافیانہ اخلاقیات اپنی کھونٹی سے ٹنگی شلوار کے ساتھ لٹکا کر ٹویٹر پر یہ تصویریں شئیر کرکے کہہ رہی ہے کہ یہ مولانا سمیع الحق کے کمرے کی تصاویر ہیں۔

میں نے ان تصاویر کا ڈیجیٹل فرانزک تجزیہ کروا لیا ہے جس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ خون آلود بستر والی تصویر اور شراب کی بوتلوں والی الماری کی تصاویر دو مختلف اوقات اور مختلف کیمروں سے کھینچی گئی ہیں۔

ویسے بھی اگر آپ خون آلود بستر والی تصویر کا جائزہ لیں تو فرش پر ایک میلا کچیلا سا کارپٹ نظر آتا ہے، جبکہ الماری والی تصویر جو کہ اوپر سے کھینچی گئی، اس میں نیچے فرش اور تصویر کھینچنے والے کا ایک جوتا صاف نظر آرہا ہے۔ فرش پر قالین کی بجائے سفید رنگ کی 24 بائی 24 انچ کی چائنہ کی ٹائلیں نظر آرہی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تصاویر کسی دوسرے مقام کی ہیں۔

گل بخاری اور اس جیسے تمام حرامزادوں کو شرم آنی چاہیئے جو ایک اسی سالہ بزرگ عالم کی شہادت کے بعد بھی اس پر کیچڑ اچھالنے سے باز نہیں آئے۔

جس کمرے میں مولانا شہید ہوئے، آپ اس کی تصاویر دیکھیں، بوسیدہ بستر کی چادر، پھٹا ہوا پرانا پردہ، خستہ حال سائیڈ ٹیبل، پرانا قالین ۔ ۔ ۔ ۔ یقین مانیں کہ پاکستان کے کسی بھی صحافی کا بیڈ روم اس سے اچھی حالت میں ہوگا، جبکہ پاکستان کی ایک بڑی سیاسی و مذہبی جماعت کے سربراہ، جو کہ بہت بڑے مدارس کے سرپرست اعلی بھی تھے، جس کے ایک اشارے پر افغانستان کی سیاست کا نقشہ بدل سکتا تھا، اس کے کمرے کی حالت دیکھیں تو اس کی درویشی کے قائل ہوجائیں۔

مولانا سمیع الحق شہید اب اللہ تعالی کے پاس جاپہنچے، اب ان کا معاملہ اللہ کے پاس ہے جو کہ یقینناً سب سے بہتر معاملہ کرنے والا ہے۔

بجائے مولانا پر کیچڑ اچھالنے کے، اپنے گریبان میں جھانکیں اور اپنی حرامکاریوں کی فکر کریں۔ مولانا کیلئے مغفرت کی دعائیں کرنے والے لاکھوں ہیں، اپنے لئے دعا کرنے والے ایک آدھ درجن ڈھونڈ کر دکھا دیں!
آخر میں میں نے اس دلی کے بچے کی ٹائم لائن سے شکرین شارٹ بھی لگایا ہے جو دن رات فوج اور ملکی سلامتی پر کتے کی طرح بھونکتا رہتا ہے۔ اور اس دلی کے بچے اور اس کے پورے گروہ کو چھڑوانے میں کلثوم نواز مرحومہ نے اہم کردار ادا کیا تھا ۔ ورنہ یہ پڑے سڑ رہے ہوتے ابھی تک جیلوں میں۔





ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget