وڈے صاب دے نال

کرم دین ڈرائیو بڑا خوش تھا۔ گنگنانے کے ساتھ گاڑی پر کپڑا مار رہا تھا۔ میں نے رک کر پوچھ ہی لیا۔ خیر ہے کرمو چاچا! آج بڑے خوش ہو؟ جی صاب جی، آج میری وڈے صاب نال ڈیوٹی اے۔ بڑا مزہ آئیگا۔ دن بڑا اچھا ہے آج کا۔

کرم دین کمپنی کا ڈرائیور تھا۔ اسکی ڈیوٹی اسٹاف مینجر کے ساتھ ہوتی تھی عموماً۔ کبھی کبھار فہیم الحق صاحب ، جو کمپنی کے مالک تھے، وہ کرم دین کو اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ آج کرم دین اسی لیے خوش تھا کہ اسکی وڈے ساب کے ساتھ ڈیوٹی ہے۔ وجہ اگرچہ مجھے ابھی بھی سمجھ نہیں آئی تھی۔

فہیم الحق صاحب، میرے اسکول کے زمانے کے دوست اور مرنجاں مرنج شخصیت تھے۔ عموماً اپنی گاڑی خود چلاتے تھے۔ اس لیے اپنے ساتھ کوئی مستقل ڈرائیور نہیں رکھا ہوا تھا۔

اچھا کرمو چاچا! کچھ بتاؤ کیا خاص بات ہے تمہارے وڈے صاب میں۔ میں نے لہجے کو زرا بے تکلف اور شوخ کرتے ہوئے پوچھا۔ کرم دین جانتا تھا کہ میں فہیم صاحب کا بے تکلف دوست ہوں، اور اکثر آتے جاتے کرم دین سے حال احوال کرتا رہتا ہوں۔ میری بے تکلفی بھی اسکے لیے نئی نہیں تھی، کہ اکثر اسکے ساتھ بیٹھ کر چائے پر ملکی امور پر ڈسکشنز ہوتی تھی۔ کام کی بات ہمیشہ کرم دین ہی بتایا کرتا تھا۔

آپ جیسے جانتے نہیں وڈے صاب کو؟ کرم دین مصنوعی شکائیتی لہجے میں بولا۔ وڈے صاحب وڈے دل والے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہیں پڑتے۔ کوئی غلطی گستاخی ہوجائے تو بھی کبھی غصہ نہیں کرتے۔ یہ جو نکا صاب (اسٹاف مینجر) ہے نا، یہ ویسے ہی مجھے کسی چھوٹے خاندان کا لگتا ہے، ہر وقت ہر بات میں کوئی نہ کوئی غلطی نکال کر غصے کا بہانہ کر لیتا ہے۔ کرم دین نے اپنا دیہاتی تعصب زدہ غصہ اسٹاف مینجر پر انڈیلا۔

یکایک مجھے محسوس ہوا کرمو چاچا مجھے کوئی گہری بات سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ مجھے اس "وڈے صاب" کی صفات گنوا رہا ہے جو فلک الفلاک کا مالک ہے اور جس کی رحمت وسیع ہے۔ جس کی نوکری کرنے والا ہمیشہ خوش رہتا ہے بس اسکی گاڑی پر ٹاکی پھیرتے رہنا ہے۔ غلطی گستاخی وہ اگنور کر دیتا ہے کہ اسکی نظر رحمت وسیع ہے۔ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہیں پڑتا۔

پھر بھی میں نے تصدیق کے لیے کرمو چاچا کو مزید کریدا، چاچا! یہ کیا وجہ ہے، کچھ سمجھ میں آتی ہے؟ کیوں وڈا صاب کھلے دل کا ہے؟ او مامودؔ صاب! آپ بھی بھولے بادشاہ (احمق) ہو۔ سیدھی بات ہے۔ وڈے صاب کے وڈے وڈے کام ہیں۔ ایدھر دو مربعے پر یونیورسٹی، اودھر چار مربعے پر کماد کی فصل، وڈی فیکٹری، وڈی کوٹھی۔ انکی نظر وڈی ہے۔ چاہت وڈی ہے۔ وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں دیکھتے ضرور ہیں مگر اس پر غصہ نہیں کرتے۔ ٹائر کی ہوا کیوں گھٹ اے، گڈی میں اے سی کی ٹھنڈک کیوں نہیں ہورہی، تم نے اگے جا کر دروازہ کیوں نہیں کھولا؟ وہ ان سب باتوں میں نہیں پڑتے۔ انکے آپنے اندر اتنی عزت بھری پڑی ہے انکو باہر ہم چھوٹے لوگوں سے عزت کروانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ یہ نکا صاب نکی نکی بات پر ٹوکتا رہتا ہے، ایتھے کیوں بیٹھے ہو، اوتھے کیوں کھڑے ہو۔ کپڑوں سے پیاز کی خشبو کیوں آ رہی ہے؟ میں چھڑا چھانٹ، آپنی ہانڈی خود بناتا ہوں، پیاز کی بو نہیں آئیگی۔ وڈے صاب نے تو کبھی اس بو کی بات نہیں کی، حلانکہ وہ تو بیٹھتے بھی سامنے ہیں، میرے ساتھ۔ پر انکا دھیان وڈی باتوں میں ہوتا ہے۔ وڈے لوگ وڈیاں فکراں۔ جس کا فائدہ ہم جیسے ملازموں کو ہوتا ہے، ہمیں معافی مل جاتی ہے۔

کرمو چاچا اپنی دھن میں بولتے ہوئے گاڑی پر ٹاکی پھیرتے دوسری جانب چلا گیا تھا، اچھا ہوا کہ مجھے اپنی آنکھوں اتری نمی صاف کرنے کا موقع مل گیا۔ وڈے صاب کی اتنی خوبیاں میں جانتے ہوئے بھی نہیں جانتا تھا۔ کائناتی مربعوں کا مالک، کن فیکون کے پراجیکٹ پر فکر کرنے والا، وڈی "کوٹھی کا مکین" بھلا کسی چھوٹے ملازم پر کیوں غصہ کرنے لگا، وہ بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر۔ ایسی غلطیوں پر جو نیت سے نہیں کیں۔ ایسی خطائیں ایسی کمزوریاں جو بشری وجود کا لازمہ ہیں۔ پیاز کاٹنے والے سے بو تو آئے گی۔ یہ وڈا صاب جانتا ہے، اسی لیے تو خاموش رہتا ہے۔ شہ رگ سے قریب ہو کر بھی ناک پر رومال نہیں رکھتا۔

کرم دین گھوم کر گاڑی صاف کرتے کرتے واپس میری طرف آیا تو میں نے نظریں چرا لیں اور اندر کو جاتے ہوا بولا، کرمو چاچا میری ایک درخواست مانو گے؟ جی جی صاب آپ کہیں اور میں نہ مانوں؟ کرمو چاچا کی آواز آئی۔ چاچا آج رات کی نماز میں میرے لیے دعا کرنا، مجھے بھی وڈے صاب کی نوکری مل جائے۔

لیبلز:

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget