سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ تحریک انصاف کی جانب سے فضل الرحمان کو منانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ عمران خان پر ابھی اتنا برا وقت نہیں آیا کہ علمائے یہود کی آخری نشانی کی سیاسی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ اللہ کی مہربانی سے حکومت کو کسی بھی سیاسی محاذ پر کسی بھی جماعت سے کوئی خطرہ نہیں ۔ ۔ ۔
ن لیگ کے اندر دسمبر تک ایک بہت بڑی بغاوت ہونے جارہی ہے، پیپلزپارٹی کی قیادت کے خلاف تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوچکیں ۔ ۔ ۔ اگلے چھ ماہ کے بعد عمران خان سیاسی طور پر انتہائی مضبوط ہوچکا ہوگا ۔ ۔ ۔ اس لئے فضل الرحمان جیسے چمونوں کو منانے کی فکر عمران خان کو ہرگز نہیں۔
رہی بات اسد قیصر کی، تو وہ اس وقت اپنے آپ کو تمام جماعتوں کی طرف سے قابل قبول بنانے کی کوشش کررہا ہے اور وہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کو ٹف ٹائم اور اپوزیشن کے ساتھ نرم سلوک رکھ کر یہ کوشش شروع کرچکا۔
اسد قیصر کے کچھ سکینڈلز سامنے آنے کی خبریں ہیں، خاص کر اس کے خاص بندے وقار شاہ سمیت کچھ اہم تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں کی شکایات موصول ہورہی ہیں ۔ ۔ ۔ اس لئے اسد قیصر کی کوشش ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بنا کر رکھے تاکہ جب یہ سکینڈلز سامنے آئیں تو زیادہ شور نہ مچے۔
عمران خان کو اسد قیصر سمیت تمام اہم عہدیداروں پر نظر رکھنا ہوگی ۔ ۔ ۔ اگر ان میں سے کوئی بھی اپوزیشن کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرتا نظر آئے تو اسے لات مار کر فارغ کرے ۔ ۔ ۔
دھوبی کے کتوں اور میر جعفروں کی پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے!!! بقلم خود باباکوڈا
ایک تبصرہ شائع کریں