اسلام اور سائنس

کسی مروجہ اصول، دلیل یا روایت کو رد کرنا ہو تو محض یہ کہنا کافی نہیں ہوتا کہ آپ فلاں آفاقی یا سائنسی اصول یا فلاں معاشرتی رسم کو جھٹلاتے ہیں۔ اس کیلئے آپ سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ جس اصول یا تھیوری کو آپ رد کررہے ہیں، اس کے جواب میں پیرالل تھیوری یا متوازی اصول بھی بیان کریں تاکہ آپ کی دلیل پر غور ہوسکے۔

اگر میں یہ کہہ دوں کہ میں نیوٹن کے تیسرے قانون حرکت کو نہیں مانتا، اور وجہ پوچھنے پر یہ کہوں کہ میری مرضی، میں نہیں مانتا، یا پھر میں ایک متشکک شخص ہوں اس لئے اس اصول کو نہیں مان سکتا، تو پھر اس کےدو طرح کے ردعمل آسکتے ہیں۔ یا تو لوگ مجھے اگنور کردیں گے، یا پھر پاگل سمجھ کر مذاق اڑانا شروع کردیں گے۔ ایک بھی ایسا شخص نہیں ہوگا جو میری ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے یہ کہہ دے کہ واقعی یار، نیوٹن کے تیسرے قانون حرکت پر تو مجھے بھی ہمیشہ شک رہا ہے، چنانچہ میں بھی اسے رد کرتا ہوں۔

جب دنیاوی اصول اور انسانی قواعد کو جھٹلانے کیلئے آپ کو متبادل تھیوری پیش کرنا لازم ہوتی ہے تو پھر آفاقی اصول کو آپ بغیر کسی متبادل نظریہ کے کیسے رد کرسکتے ہیں؟ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ کا کوئی وجود نہیں (معاذ اللہ)، یا آپ کو اللہ کی وحدانیت پر شک ہے، تو پھر اس کا کوئی متبادل نظریہ تو پیش کریں۔

انسان کا بنایا ہوا سب سے سوفسٹیکٹڈ نظام اٹھا کر دیکھ لیں، بغیر مینٹیننس کے چند سال بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ ہر چیز کی زندگی فانی ہے، ہر نئی ایجاد کچھ عرصے بعد اپنے نقائص ظاہر کرنا شروع کردیتی ہے، چاہے وہ گاڑی ہو، جہاز ہو، یا سپرکمپیوٹر۔ غلطیوں سے پاک نظام انسان سے نہ تو آج تک تخلیق ہوسکا اور نہ ہی کبھی ہوپائے گا۔
تو پھر وہ کون ہے جو لاکھوں برس سے سورج کو ہر روز صبح طلوع کرتا ہے اور وقت مقررہ پر غروب کردیتا ہے؟ آج تک اس نظام میں کبھی کوئی تعطل کیوں نہ آسکا؟ اس نظام کو مینٹین کون کرتا ہے؟ آج تک کبھی یہ نظام کسی وجہ سے شٹ ڈاؤن کیوں نہ ہوسکا؟
انسان کی سب سے بڑی مادی ضرورت پانی ہے۔نیا گھر بنائیں تو اوپر چھت پر پانی کا ٹینک لگانا پڑتا ہے، پھر اس ٹینک کی اگر صفائی نہ کی جاسکے تو پانی گندہ ہوجاتا ہے، پائپیں خراب ہوجائیں تو پانی کی ترسیل میں فرق آجاتا ہے ۔ ۔ ۔ کیونکہ یہ انسانی سسٹم ہے۔

لیکن اربوں انسانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بادلوں کی شکل میں جو اوور ہیڈ واٹر ٹینک موجود ہیں، جن میں کروڑوں، اربوں ٹن پانی سما جاتا ہے، وہ بادل ایک جگہ سے دوسری جگہ ہواؤں کے دوش پر چلتے ہیں اور پھر بارش برسا کر پانی کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ یہ نظام کس نے بنایا ہے؟ کون اسے چلا رہا ہے؟ کون اسے مینٹین رکھتا ہے؟
آج سے ڈیڑھ لاکھ سال قبل اگر انسانی زندگی کا آغاز ہوا تھا تو اس وقت زمین پر چند لوگ ہی تھے لیکن آج یہ تعداد سات ارب سے تجاوز کرچکی۔ دنیا کا کوئی انسانی نظام دکھا دیں جو اتنی بڑی گروتھ کو بآسانی مینیج کرسکا ہو؟ آکسیجن، نباتات، خوراک، پانی، سب کچھ تو چل رہا ہے ۔ ۔ ۔ اور یونہی چلتا رہے گا، جب تک کہ اللہ کی مرضی رہے گی۔

آپ اللہ کے وجود کے انکاری بننا چاہتے ہیں تو شوق سے بنیں، لیکن کوئی متبادل تھیوری تو پیش کریں تاکہ آپ کی بات پر کوئی غور ہوسکے۔ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ آفاقی نظام خود بخود چل رہے ہیں تو پھر خودبخود چلنے کا یہ اصول دنیاوی زندگی میں کیوں نہیں رائج ہوجاتا؟ 
حقیقت یہ ہے کہ اگر صرف سورج کے طلوع و غروب کا نظام چند دن کیلئے بند ہوجائے تو ساری سائنسی ایجادات اور انسانی ترقی دھڑام سے زمین بوس ہوجائے گی۔

غالباً ۹۰ کی دہائی میں نیویارک میں ایک مرتبہ بجلی میں تعطل آیا، امریکیوں کی ساری تہذیب، سارا اخلاق تیل لینے چلا گیا اور ہر کوئی لوٹ مار کرنا شروع ہوگیا۔ چند برس قبل لندن میں نسلی ہنگامے پھوٹ پڑے تو لوگوں نے وہ لوٹ مار مچائی کہ لندن مئیر کو کہنا پڑگیا کہ جدید تہذہب کے تمام دعوے لندن نے غلط ثابت کردیئے۔

انسانی نظام تو اتنا کمزور اور فریجائل ہے کہ اگر اس کے پیرامیٹرز میں معمولی سا بھی تعطل آجائے تو وہ زمین بوس ہوجاتا ہے۔ جبکہ اگر دنیاوی پیرامیٹرز سارے کے سارے تبدیل بھی کردیئے جائیں تو پھر بھی آفاقی نظام کو معمولی سا بھی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ اس نظام کے پیچھے اللہ ہے۔

اللہ کے عظیم وجود کی سب سے بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ اللہ ان لوگوں کو بھی آکسیجن، خوراک اور تمام مادی وسائل دیتا ہے جو اللہ کے وجود کا انکار کرتے ہیں۔جبکہ یہ سہولت دنیا کے کسی بھی نظام میں دستیاب نہیں۔ آپ اپنے باس کے وجود پر سوال اٹھائیں، اگلے لمحے میں آپ نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ آپ اپنے ملک کے آئین پر سوال کریں، آپ ملک کی شہریت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

یہ سہولت صرف اللہ ہی دیتا ہے کہ آپ چاہے اس کی وحدانیت کا انکار کریں یا اس کے وجود کے یکسر منکر ہوجائیں، وہ اتنا بلند و برتر ہے کہ اس کی شان کو کوئی فرق نہیں پڑتا، وہ اپنی شان بے نیازی سے آپ کو شاید پہلے سے بھی زیادہ دینا شروع کردے کہ سب کچھ اسی دنیا میں لے لو، تاکہ آخرت میں تمہارا کوئی حصہ نہ رہے۔

اللہ تعالی ہمیں اپنی توحید پر قائم رکھے!!! بقلم خود باباکوڈا

ایک تبصرہ شائع کریں

[disqus]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget