کامیاب حمل کےلئے (نر میں) مادہ منویہ میں موجود اسپرم اور (عورت میں) انڈے / اسکینڈری اووسائٹ / جنسی اعضاء کا صحت مند / نارمل ہونا ضروری ہے۔اِن میں ذرا سا بھی نقص / کمی بانجھ پن یا ناکام حمل کا سبب بن سکتی ہے۔ذیل میں تفصیل درج کی جا رہی ہے
بانجھ پن : اگر ایک جوڑا متواتر ایک سال تک مباشرت / جنسی عمل کرتا ہے لیکن حمل نہیں ٹھہرتا تو اِس حالت کو 'بانجھ پن' کہا جاتا ہے۔یہ مرد و عورت دونوں میں یا کسی ایک میں ہوسکتا ہے ۔
مردانہ بانجھ پن :
مردوں کے بانجھ پن کو ڈسکس کیا جائے تو مردانہ بانجھ پن میں اسپرمز کی کمی / حرکت پذیری کا نہ ہونا یا کم ہونا اور اسپرمز کی شکل و صورت کا نارمل نہ ہونا شامل ہیں۔یہ سب کسی سبب یعنی بیماری یا ہارمونل مسائل کی وجہ سے ہوسکتا ہے جنہیں ذیل میں لکھا جارہا ہے
1. کرِپٹو آرکِڈ ازم (خصیوں کا نیچے تھیلی میں نہ اُترنا)
2. انفیکشن / بیکٹریل یا وائرل انفیکشن
3. جنسی اعضاء کا کسی زخم سے متاثر ہونا
4. ویرِیکوسِیل (تھیلی کی وریدوں کا پُھول جانا)
5. جینیاتی خرابی / ڈی این اے میں مسئلہ ہونا (اِس صورت میں حمل ٹھہر بھی جائے تو مِس کیرج ہوسکتا ہے یا بچہ پیدا ہو بھی جائے تو کسی جینیاتی خرابی سے متاثر ہوگا)
6. اسٹیرائڈز کا استعمال
7. ریٹروگریڈ ایجیکیولیشن (منی کا مثانہ میں چلے جانا)
یہ تمام مسائل اسپرمز کی پروڈکشن / حرکت پذیری اور تعداد کو متاثر کرتے ہیں جس سے حمل ٹھہرنے کے چانسز کم ہوجاتے ہیں اِن کے علاوہ دوسرے وجوہات بھی ہوسکتی ہیں (جوکہ ایک ماہر ڈاکٹر اِن فرٹیلیٹی اسپیشلسٹ مختلف ٹیسٹوں کی مدد سے تشخیص کر سکتا ہے)
زنانہ بانجھ پن :
زنانہ بانجھ پن میں بھی تولیدی اعضاء کی کوئی خرابی موجود ہوتی ہے۔ذیل میں ڈسکس کیا جارہا ہے
1. ہارمونل مسائل (متعلقہ ہارمونز کی کمی سے اووری سے انڈے کے ریلیز ہونے میں مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے)
2. پولی سسٹک اوورین سنڈروم
3. پولِپس / Polyps
4. تھائی رائیڈ گلینڈز کے مسائل
5. فیلوپین ٹیوبز کا بلاک / بند ہونا (نتیجے میں انڈہ فیلوپین ٹیوب میں حرکت نہیں کرپاتا / داخل نہیں ہوسکتا) / انڈوں کا صحت مند نہ ہونا
6. انفیکشن
7. یوٹرس کا نارمل نہ ہونا
یہ تمام ممکنہ اسباب ہیں جو کامیاب حمل میں رکاوٹ بن سکتے ہیں (اس کے علاوہ دوسری وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جنہیں یہاں ڈسکس نہیں کیا جارہا)
نوٹ : اِس پوسٹ کو بنیاد بنا کر خود سے کوئی تشخیص نہ کریں۔مزید مشورے یا علاج کےلئے کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیجئے۔فیس بک پر بتائی گئی یا کسی دوست کے مشورہ پر کسی قسم کی دوا استعمال نہ کیجئے۔شکریہ
ایک تبصرہ شائع کریں