2016


منہ میں چھالے ہوجائیں تو کھانا پینا دشوار ہوجاتا ہے لیکن کچھ آسان ٹوٹکوں سے فائدہ اٹھاکر منہ کے چھالوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
مٹھاس اور تیزابی مشروبات سے پرہیز:
سافٹ ڈرنک کے علاوہ کھٹے اور ترش ذائقے والے مشروبات میں تیزاب ہوتا ہے جبکہ ہمارے منہ میں موجود جراثیم بھی شکر کو تیزاب میں تبدیل کرتے ہیں۔ یعنی اگر منہ میں چھالوں کے دوران سکون چاہتے ہیں تو کھانے میں کم سے کم مٹھاس استعمال کیجئے اور تیزابی خصوصیات والے مشروبات کا استعمال تو بالکل ہی چھوڑ دیجئے۔

ٹوتھ پیسٹ کی تبدیلی:
ماؤتھ فریشنر اور ٹوتھ پیسٹ میں عام طور پر جھاگ بنانے کےلئے سوڈیم لاریل سلفیٹ استعمال ہوتا ہے جس سے منہ کے چھالوں میں جلن بڑھ سکتی ہے۔ اگرچہ ٹوتھ پیسٹ کی تبدیلی سے منہ کے چھالے ختم تو نہیں ہوں گے لیکن سادہ ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ پاؤڈر یا منجن استعمال کرنے سے منہ کی تکلیف میں اضافہ نہیں ہوگا۔

نمکین پانی سے غرارے:
نمک کی جراثیم کش خصوصیات سے سب ہی واقف ہیں۔ نمکین پانی سے غرارے، منہ میں چھالوں کی وجہ بننے والے جراثیم کا خاتمہ کرنے میں بہت مفید ہیں لیکن یاد رہے کہ پہلے پہل نمکین پانی سے غرارے کرنے پر منہ کے چھالوں میں شدید جلن ہوتی ہے لیکن کچھ دیر بعد آرام آجاتا ہے اور یہ ایک آزمودہ گھریلو ٹوٹکا بھی ہے۔

کھانے کے سوڈے سے کُلّیاں:
نمک کے علاوہ کھانے کا سوڈا بھی منہ کے چھالوں میں مفید ثابت ہوسکتا ہے، البتہ واضح رہے کہ یہ الکلی اثرات رکھتا ہے جو تیزاب کے بالکل اُلٹ ہوتے ہیں اور اپنی اسی خاصیت کی وجہ سے یہ منہ کے چھالوں میں تیزابیت ختم کرتے ہوئے تکلیف کم کرتا ہے۔ اسے استعمال کرنے کےلئے ایک کپ (200 ملی لیٹر) نیم گرم پانی میں ایک چائے کا چمچہ کھانے کا سوڈا ملا لیجئے، ایک سے دو منٹ تک اس پانی کو منہ میں ادھر سے اُدھر کرتے رہئے اور پھر کُلّی کردیجئے۔ یہ عمل دن میں کئی بار دوہرائیے۔

ہائیڈروجن پرآکسائیڈ سے منہ کی صفائی:
زخموں کو جراثیم سے پاک کرنے کےلئے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کا استعمال بہت کیا جاتا ہے اور اسی سے آپ منہ کے چھالوں میں بھی فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ میں پانی کی مساوی مقدار ملاکر اسے ایک سے دو منٹ تک منہ میں بھر کر رکھئے اور پھر کُلّی کیجئے، اچھی بات یہ ہے کہ اس سے منہ میں جلن نہیں ہوتی اور یہ اپنا کام بہت آرام سے کرتا ہے۔

میگنیشیم ہائیڈرو آکسائیڈ سے استفادہ:
سینے کی جلن اور قبض کی حالت میں میگنیشیم ہائیڈرو آکسائیڈ استعمال کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ بھی کھانے کے سوڈے کی طرح الکلی خصوصیات رکھتا ہے یعنی منہ کے چھالوں میں بھی اس سے افاقہ ہوتا ہے۔ یہ منہ کے چھالوں پر ایک جھلی بنالیتا ہے جو انہیں جلن پیدا کرنے والے مادّوں کی پہنچ سے دور کردیتی ہے۔ اسے مساوی مقدار کے پانی میں حل کرکے کُلّیاں بھی کی جاسکتی ہیں اور اگر آپ چاہیں تو اسے (خالص حالت میں) انگلی پر لگائیے اور منہ میں چھالوں پر کچھ دیر کےلئے رکھ دیجئے۔

یہ سائنسی دور ہے اور  ہر چیز کو ماپنے کا پیمانہ بھی سائنسی ہے۔حتی کہ پیار کی پیمائش بھی  لو(love) کیلکولیٹرسے ہوتی  ہے۔مُحب اور محبوب کا نام  فیڈ کریں  تو کلیکولیٹر فٹ بتائے گا کہ  شرحِ پیار کتنی ہے۔؟۔سائنسی شرح نمو کم رہے توفہرست عاشقاں  سے مزیدنام  کیلکولیٹر میں فیڈ کرتے جائیں ۔حتی کہ معاملہ نوے ، پچانوے  تک نہ پہنچ جائے۔پھر زبردستی کے ’’تعلقات ‘‘استوارکر لیں۔ویسی بھی   ماڈرن عشق  بھی چائنا کے مال کی طرح  غیر معیاری اور ناقابل بھروسہ ہو چکاہے۔۔گئے وقتوں میں   عاشق  پھول کی پتی پتی توڑ کرhe love me and he love me not سے وفا  جانچتے تھے۔طلباکتابِ عشق  کا ورقہ ورقہ  تھل کےاحتسابِ عشق کرتے تھے  اور سہیلیاں آپسی پیار جانچنے کے لئے کانچ کی چوڑی سے جُوڑ نکالتی  تھیں۔  چوڑی  کو لعاب لگایا ۔ ماتھے کو چھوا، پھر  کہا پہلے تمہارا پیار نکالتی ہوں اور بعد میں اپنا۔سہیلی چوڑی ہتھیلی پر توڑتی جو تھوڑا بہت’’ست‘‘ہاتھ پرگر تا ۔وہ شدت عشق کا پیمانہ  ہوتا۔ اس دوران چوڑی سے ہتھیلی زخمی بھی ہو جاتی ۔  ’’محبتی‘‘جانتے تھے کہ  چوڑیاں سچ بولتی ہیں۔تو وہ وفا کی رفتار بڑھا دیتے  تھے۔پیمائش عشق کے کئی پیمانے  ہوتے تھے لیکن آزمائش  عشق کا ’’لو کیلکولیٹر‘‘ ایک ہی ہے ۔


شوہر(انجان  عورت سے):میری   بیوی نہیں مل رہی ۔آپ  تھوڑی دیر میرے پاس رُک سکتی ہیں ۔ ؟

عورت :  وہ کیوں۔ ؟

شوہر: میں جب بھی  کسی عورت سے بات کرتا ہوں  میری بیوی کہیں نہ کہیں سے ضرور آجا تی ہے۔

بیوی کے ساتھ شاپنگ پر جانے والے اکثر شوہر گم ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں شوہر انہیں دکان دکان ڈھونڈھتے ہیں اور بیویاں انہیں گلی گلی تلاشتی ہیں۔ میلاپ ہو ی ہی بیویاں  برہم ہوجاتی ہیں اور شوہر نرم ۔۔کہتے ہیں کہ غصہ آنا مرد کی نشانی ہے اور غصہ پی جانا شادی شدہ مرد کی نشانی ۔میرا دوست  شیخ مرید شادی شدہ ہے ۔ اسے بالکل غصہ نہیں آتا۔وہ ’’نرم دم گفتگو ہے اور نرم دم جستجو بھی‘‘ وہ نام کا بھی مرید ہے اور ۔رن مرید بھی بلکہ  کئی سال سے  گھر داماد ہونے کی وجہ سے وہ  سسرالی مرید بھی  ہے۔کھانے، پینے اور جینے کے لئے  وہ سسرال پر انحصار کرتا ہے۔وہاں  پل پل کے  وہ   ’’ پالتو‘‘ ہوچکا  ہے۔ساس ، سُسر اور سالے اسے کبھی ’’ سُسرائیل‘‘ نہیں لگے۔مرید نے بھی کبھی ڈبل سٹینڈرڈ نہیں رکھا۔وہ نصیبو کا نکاحیِ تابعدار ہے۔نصیبو بھی  اسے روزانہ خرچہ  دیتی ہے۔بعض  شوہروں کے بٹوئےپیاز کی طرح ہوتے ہیں  کھلتے ہیں آنسونکل آتے ہیں۔مرید کا بٹوا۔اندر سے تربوز جیسا رہتا ہے ۔وہ ہر بڑے فیصلے سے پہلے اپنے دل سے پوچھتا ہے۔ پھر دماغ سے۔۔ پھر یاروں دوستوں سے۔اور بہن بھائیوں سے مشورہ کرتا اور۔ والدین سے صلاح کرتا ہے  لیکن کرتا  وہ ہے جو نصیبو کہتی تھی۔

دوست : یار تمہیں برا نہیں لگتا کہ تم بیوی کے ساتھ مل کر کپڑے دھوتے ہو ۔ ؟
شوہر :  برا لگنے والی کونسی بات ہے ۔؟ وہ بھی  میرے ساتھ مل کر برتن دھوتی ہے۔

مرید رن مریدوں کا رول ماڈل ہے۔وہ کہتا ہے رن مریدی ایک کیفیت کانام ہے جو ہر شوہر پر طاری ہوتی ہے اور میں اس کیفیت میں مستقل  رہتا ہوں۔ ایسا  شوہر گھرمیں ’’آیا‘‘  بھی ہوتا ہے اور  آئے گئے کا ذمہ دار بھی ۔کپڑا۔لیڑا۔اور ہانڈی روٹی بھی اُس کے ذمہ ہوتی ہے۔ہر گھردار شوہر کی بیگم ۔ بے غم ہوتی ہے۔نصیبو  بھی پھُوڑ مغز نہیں  تھی لیکن اس نے کبھی  زبیدہ آپا بننے کی کوشش بھی نہیں کی۔مرید وہاں  بیوی بن کررہتا تھا ۔ شادی کے  بعداُس  کی’’ ڈولی‘‘ سسرال  میں جواُتر گئی تھی۔ کہتے ہیں کہ  ’’اگرآپ بیڈ ٹی پینے کے شوقین  ہیں تو اپنابستر کچن میں لگائیں‘‘۔نصیبو کو بیڈ ٹی کا شوق تھا سو مریدکہاں سوئے گا آپ جانتے ہی ہیں۔پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر بڑا چرچہ  ہوا کہ ’’ بیوی اگر آپ سے تھکاوٹ کی شکایت کرے تو اس کے لئے ایک اور بیوی لے آئیں‘‘۔ نصیبو پیدائشی تھکن کا شکار تھی  لیکن مریدکسی  ایڈونچر کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا۔وہ ان شوہروں سے خار کھاتا۔۔جو سمجھتے ہیں ’’  گھر کو جنت بنانے کااختیار بیوی کے پاس  ہوتا ہے۔اگر وہ میکے چلی جائے‘‘۔وہ کہتا ہے  آج کل بیوی پر رعب جھاڑنے کا دور نہیں ۔عزت و احترام سے پیش آئیں تو وہ بھی احترام کرتی ہیں ۔

شوہر: میں تم سے ناراض ہوں۔ تم وجہ نہیں پوچھو گی۔

بیوی  : نہیں میں تمہارے فیصلے کا احترام کرتی  ہوں۔

احترام آدمیت ہی ہر رن مرید کاسبق ہے ۔گئے دنوں میں شوہر  کی انا۔باقرخانی کی طرح خستہ   ہوتی تھی۔ فورا بکھر جاتی ۔تب  ہر جرم کی  سزا عورت کو ملتی  تھی۔ آج وہ سزا شوہر کو ملتی ہے یہ  معاشرہ  رن مریدوں  کا  ہو چکا  ہے۔ باقرخانی  شوہر۔اب میسو کی طرح Ignored  ہیں۔کہتے ہیں کہ  بیوی اگر بدمزاج ہو تو شوہر کی  زندگی  صدقہ جاریہ ہوتی ہے۔سقراط نے اس دنیا کو کئی نظرئیے دئیے۔اُس نے ملک  کی سب سے بد مزاج عورت کو تلاش کرکے شادی کی۔اس عورت نے سقراط سے ’’سوتیلے شوہر ‘‘والا سلوک کیا۔ سقراط نے  ایام کی تلخیِ کو ہنس کر پینے کی شعوری  کوشش کی ۔شائد وہ دنیا کا واحد شوہر تھا جس نے زہر کا پیالہ دو بار پیا ۔بلکہ بقول مشتاق احمد یوسفی کہ ’’وہ زہر دے کر مارتی تو دنیا کی نظر میں آجاتی ۔ انداز قتل تو دیکھو ۔ ہم سے شادی کر لی‘‘۔وہ(سقرا ط) پیکرِ صبر ۔رن مریدوں  کاجد امجد تھا۔ ضبطِ نفس کے کئی سنگ میل اس نے  عبور کئےتھے۔ کانٹوں کا بستراس نے خودچُنا تھا۔ نوشتہ دیوار خود لکھا تھا ۔وہ   جب تک زندہ رہا۔  زنداں میں رہا۔کیونکہ وہ صرف سوچتا تھا۔ اس کی بیوی بولتی تھی ۔

کال سینٹر  کے باہر کھڑے  آدمی اندر والے سے بولا:معاف کیجیے گا آپ  کافی دیر  سے فون ہاتھ میں لیے کھڑے ہیں اور بول نہیں رہے۔؟

دوسراشخص : میں اپنی بیوی سے بات کر رہا ہوں ۔


شادی کے بعد ہر شوہر کی زندگی میں  ڈسپلن آجاتا ہے۔ کھانا پینا، دفتر آنا جانا، کپڑے ٹائم پر استری ہوتے ہیں۔صحت بھی اچھی ۔کیونکہ بیگم ہر کام سختی سے وقت پر کرواتی ہے۔ بیوی پرست شوہروں کی یہ نسل ہر گھر میں پائی جاتی ہے۔مرید تو۔ نِرا ۔سقراطی تھا۔مسلسل زہر پینے والا۔وہ کشمیریوں کی طرح  صرف ظلم سہنے کے لئے پیدا ہواتھا۔اس کی حسِ آزادی سالوں پہلے دم توڑ چکی تھی۔آج کل وہ نئی تحریک کے لئے متحرک ہے۔’’آل پاکستان رن مرید ایسوسی ایشن‘‘۔مرید اس کا بانی چئیرمین ہے۔وہ ’’ کند ہم جنس با ہم جنس پرواز۔۔کبوتر با کبوتر، باز با باز‘‘۔ کا مطلب بخوبی سمجھتا ہے۔اسے ملک بھر سے کئی ہم جنس بھی مل گئے  ہیں۔نگوڑے نے  ممبر شپ کا ایک فارم مجھے بھی بھیج دیا ہے۔ نا ہنجار ۔! اللہ جانے کب مجھے سونگھ کرپتہ چلا گیا تھا۔ ۔ناٹھور۔مجھے کہتا ہے ایسویسی ایشن کا عہدہ بھی لے لو۔ میں توصرف  ممبر شپ ہی لے رہاہوں۔کیونکہ سائنس ترقی کر رہی ہے اور ۔ رن مریدی کی  پیمائش والا  کیلکولیٹر بن گیا توہر شوہر پکڑا جا ئے گا۔



دال ماش ایک کلو چھلکے والی لے کر اس کو اچھی طرح سے صاف کر لیں پھر اس کو پانی میں کم از کم ۱۰ گھنٹے بھگوئے رکھیں ۔ چھلکے وغیرہ اچھی طرح صاف کریں ۔ پھر اس میں تھوڑا سا پانی ڈال کر پکائیں اور تھوڑا سا ادرک کا پانی ڈال دیں ، در چینی لونگ،چھوٹی الائچی حسب ذائقہ ڈال کر بھونیں نمک سیاہ بھی ڈال لیں آخر میں چار رتی زعفران ڈال لیں ۔
طریقہ استعمال:
کم از کم ۵۰گرام عرق سونف کے ساتھ استعمال کریں ۔
فائدہ:
یہ قوت باہ کو طاقت دیتا ہے اور عضوخاص میں سختی لاتا ہے اور مردانہ طاقت میں خاص اضافہ کرتا ہے۔
احتیاط:
یاد رہے کہ محرک باہ اور امساک پیدا کرنے والی ادویات کا مسلسل استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔ ایسی ادویات کا مسلسل استعمال درست نہیں ہوتا ۔ مسلسل استعمال سے مثانے میں گرمی کا باعث بنتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ادویات کا استعمال کم سے کم کیا جائےاور قدرتی غذاؤں سے فائدہ اٹھایا جائے۔

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget